احکام تیمم

*تیمم کرنے کا طریقہ*


وضو یا غسل کے بدلے تیمم کرنے کا طریقہ وضو یا غسل کے بدلے کئے جانے والے تیمم میں چار چیزیں واجب ہیں


(1) نیت


(۲) دونوں ہتھیلیوں کو ایک ساتھ ایسی چیز پر مارنا یا رکھنا جس پر تیمم کرنا صحیح ہو۔ اور احتیاط لازم کی بنا پر دونوں ہاتھ ایک ساتھ زمین پر مارنے یا رکھنے چاہئیں



) پوری پیشانی پر دونوں ہتھیلیوں کو پھیرنا اور اسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر اس مقام سےجہاں سر کے بال اگتے ہیں بھنووں اور ناک کے اوپر تک پیشانی کے دونوں طرف دونوں ہتھیلیوںکو پھیرنا، اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہاتھ بھنووں پر بھی پھیرے جائی.



(۴)بائیںء ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی تمام پشت پر پھیرے



(۵) اور اس کے بعد دائیں ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی تمام پشت پر پھیرے



۷۰۹۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم خواہ وضو کے بدلے ہو یا غسل کے بدلے اسے ترتیب سے کیا جائے یعنی یہ کہایک دفعہ ہاتھ زمین پر مارے جائیں اور پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر پھیرے جائیں اور پھر ایک دفعہ زمین پر مارے جائیں اور ہاتھوں کی پشت کا مسح کیا جائے۔





رسالہ ایت ...العظمی سید علی الحسینی سستانی دامت برکاتہ


[ بازدید : 27 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ جمعه 4 فروردين 1396 ] [ 16:12 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]

وضو کرنے کا طریقہ

*وضو کرنے کا طریقہ*



وضو میں منہ اور ہاتھوں کا دھونا اور سر کے اگلے حصّے اور پیروں کے اوپر والے حصّہ پر مسح کرنا واجب ہے

(1)

نیتوضو بقصد قربت یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کیا جائے۔ اگر اپنے آپ کو ٹھنڈک پہنچانے یا کسی اور نیت سے کیا جائے تو وضو باطل ہے۔

۲۸۸۔ وضو کی نیت زبان سے یا دل میں کرنا ضروری نہیں بلکہ اگر ایک شخص وضو کے تمام افعال اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کی نیت سے بجا لائے تو کافی ہے


(2)

۴۳۲.چہرے کو لمبائی میں پیشانی کے اوپر اس جگہ سے لے کر جہاں سر کے بال اگتے ہیں ٹھوڑی کے آخری کنارے تک دھونا ضروری ہے اور چوڑائی میں بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے پھیلاو میں جتنی جگہ آجائے اسے دھونا ضروری ہے اگر اس مقدار کا ذرا سا حصہ بھی چھوٹ جائے تو وضو باطل ہے۔اور اگر انسان کو یہ یقین نہ ہو کہ ضروری حصہ پورا ڈھل گیا ہے تو یقین کرنے کے لئے تھوڑا تھوڑا ادھر ادھر سے دھونا بھی ضروری ہے۔


(3)

۲۵۱.پہلے دایاں ہاتھ اور پھر بایاں ہاتھ کہنی سے انگلیوں کے سروں تک دھونا چاہئے

۲۵۲.اگر انسان کو یقین نہ ہو کہ کہنی کو پوری طرح دھولیا ہے تو یقین کرنے کے لئے کہنی سے اوپر کا کچھ حصہ دھونا بھی ضروری ہے




(4)
۲۵۵.دونوں ہاتھ دھونے کے بعد سر کے اگلے حصے کا مسح وضو کے پانی کی اس تری سے کرنا چاہئے جو ہاتھوں کو لگی رہ گئی ہو۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مسح دائیں ہاتھ سے کیا جائے جو اوپر سے نیچے کی طرف ہو۔


۲۵۷.سر کے اگلے حصے کے بالوں پر کرنا بھی درست ہے لیکن اگر کسی کے سر کے بال اتنے لمبے ہوں کہ مثلاً اگر کنگھا کرے تو چہرے پر آگریں یا سر کے کسی دوسرے حصے تک جا پہنچیں تو ضروری ہے کہ وہ بالوں کی جڑوں پر یا مانگ نکال کر سر کی جلد پر مسح کرے۔ اور اگر وہ چہرے پر آگرنے والے یا سر کے دوسرے حصوں تک پہنچنے والے بالوں کو آگے کی طرف جمع کر کے ان پر مسح کرے گا یا سر کے دوسرے حصوں کے بالوں پر جو آگے کو بڑھ آئے ہوں مسح کرے گا تو ایسا مسح باطل ہے۔




(5)
۲۵۸. سر کے مسح کے بعد ہاتھ کی باقی ماندہ تری سے پاوں کی کسی ایک انگلی سے لے کر پاوں کے جوڑ تک مسح کرنا ضروری ہے۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ دائیں پیر کا دائیں ہاتھ سے اور بائیں پیر کا بائیں ہاتھ سے مسح کیا جائے۔

۲۵۹۔ پاوں پر مسح کا عرض جتنا بھی ہو کافی ہے لیکن بہتر ہے کہ تین جڑی ہوئی انگلیوں کی چوڑائی کے برابر ہو اور اس سے بھی بہتریہ ہے کہ پاوں کے پورے اوپری حصے کا مسح پوری ہتھیلی سے کیا جائے۔



۲۶۰.سر اور پاوں کا مسح کرنے وقت ہاتھ پر کھینچنا ضروری ہے۔اور اگر ہاتھ کو ساکن رکھے اور سر یا پاوں کو اس پر چلائے تو باطل ہے لیکن ہاتھ کھینچنے کے وقت سر اور پاوں معمولی حرکت کریں تو کوئی حرن نہیں۔



رسالہ عملیہ ایت...العظمیٰ سید علی الحسینی سستانی دامت برکاتہ


برچسب ها: وضو کرنے کا طریقہ ,
[ بازدید : 86 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ جمعه 4 فروردين 1396 ] [ 1:22 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]

مؤسسہ حضرت فاطمہ زھرا (س) کی.تصویری رپورٹ

مؤسسہ حضرت فاطمہ زھرا (س) کی.تصویری رپورٹ

سنگ بنئاد الفاطمہ پبلیک سکول بہ دست امام جمعہ علامہ شیخ محمد حسن جعفری مدظلہ


سالانہ نتایج و تقسیم انعامات الفاطمہ پبلیک سکول کتپناہ سکردو بلتستان








[ بازدید : 21 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ پنجشنبه 3 فروردين 1396 ] [ 13:57 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]

حضرت فاطمہ زھرا (س)

فاطمة زهرا (س) رسول خدا( ص) کی نگاہ میں






عَنْ سَلْمَان َ الْفَارِسِيِّ قَال َ قَال َ رَسُولُ اللَّهِ صل الله عليه واله وسلم يَا سَلْمَان ُ مَنْ أَحَبَّ فَاطِمَةَ ابْنَتِي فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ مَعِي و َ مَنْ أَبْغَضَهَا فَهُو َ فِي النَّارِ يَا سَلْمَانُ حُب ُّ فَاطِمَةَ يَنْفَعُ فِي مِائَةِ مَوْطِن ٍ أَيْسَرُ تِلْكَ الْمَوَاطِنِ الْمَوْتُ وَ الْقَبْرُ وَ الْمِيزَانُ وَ الْمَحْشَرُ وَ الصِّرَاطُ وَ الْمُحَاسَبَةُ فَمَنْ رَضِيَتْ عَنْه ُ ابْنَتِي فَاطِمَةُ رَضِيتُ عَنْهُ وَ مَنْ رَضِيتُ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ مَنْ غَضِبَتْ عَلَيْهِ فَاطِمَةُ غَضِبْتُ عَلَيْهِ وَ مَنْ غَضِبْتُ عَلَيْهِ غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَا سَلْمَانُ وَيْلٌ لِمَنْ يَظْلِمُهَا وَ يَظْلِمُ‏ ذُرِّيَّتَهَا وَ شِيعَتَهَا.

پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ اے سلمان جو کوئی بھی میری بیٹی فاطمۃ الزہراء ؑ سے محبت کرے گا وہ میرے ساتھ بہشت میں ہوگاجو کوئی بھی اس کے ساتھ دشمنی کرے گا وہ جہنم مین ہو گا اےسلمان فاطمہ ؑ کی محبت سو مقامات پر نفع بخش ہوگی ان میں سے آسان تر مقامات موت، قبر ، میزان ، محشر، صراط اور محاسبہ ہیں۔ جس سے میری بیٹی فاطمہ ؑ راضی ہوگی میں اس سے راضی ہوںگا جس سے میں راضی ہوں گا اس سے اللہ راضی ہوگا ۔ جس سے فاطمہ ؑ ناراض ہوں گی اس سے میں ناراض ہوںگا ۔ اور جس سے میں ناراض ہوں گا اس سے اللہ ناراض ہوگا ۔ اے سلمان بدبختی ہے اس شخص کیلئے جو فاطمہ ؑ ،ان کی ذریت اور انکے شیعوں پر ظلم كرے (بحار الانوار ج۲۷، ص ۱۶)



برچسب ها: حضرت فاطمہ زھرا (س) ,
[ بازدید : 117 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ سه شنبه 1 فروردين 1396 ] [ 2:05 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]

منقبتِ حضرت فاطمہ (س)



منقبتِ شہزادی کونین حضرت فاطمہ ( س)






کوہِ جود و یَمِ سخا زھرا ع ......... روحِ یاسین و ھل اتیٰ زھرا ع


تُو ہی ہے نُور ، تُو ہی ہے کوثر...تُو ہی ہے شمس و وضُحیٰ زھرا ع


آسمانِ شجاعت و ایثار.......................مظہرِ ذاتِ کبریاء زھرا ع


راضیہ ، مرضیہ و صدیقہ .....................ور ہی نور سر تا پا زھرا


دُخترِ رحمتِ دو عالم ہے................. ....ھمسرِ حُجتِ خدا زھرا ع


بیٹیاں ہیں ضیاءِ دین تیری......... اور پس ر ہیں خدا نُما زھرا ع


آشنا ہے حقیقتِ دیں سے...........جو بھی ہے تجھ سے آشنا زھرا ع


باخُدا دشمنِ خدا ہے وہ ...........جو بھی تجھ پر کرے جفا زھرا ع


بس وہی شخص ہے رضی اللہ...جس سے راضی ہو فاطمہ زھرا ع


کرب اتنے دیئے مسلماں نے .........خود میں خود ایک کربلا زھراع


دین کی شہ رگِ حیات میں بھی............ہے لہو تیرا دوڑتا زھرا ع


شمس وہ کیوں کرے بہشت طلب...در تیرا جس کو مل گیا زھرا ع


شمس جعفری (بلتستانی)

.............................................................................................................................................................................................

منقبت شہزادی کونین حضرت فاطمہ( س)


کُن نہ ہوتا نہ ابتداء ہوتی.............جو نہ مقصود فاطمہ ہوتی


ہوتی جو خلق نہ بتول اگر.......... کون مصداقِ ھل اتی ٰ ہوتی


گر نہ کوثر وجود میں ڈھلتا.............دین کا کون آسراء ہوتی


یہ فلک گر نہ ہوتا سایہ فگن...........آسماں تیری ہی ردا ہوتی


تیری چاہت کا زر نہ ہوتا اگر............ساری انسانیت گدا ہوتی


ہوتے وہ اصل میں رضی اللہ......اُن سے راضی جو سیدہ ہوتی


مشکلوں سے نجات نہ پاتے.........جو نہ نبیوں کی تُو دعا ہوتی


کیا ہے جنت پتا نہیں چلتا............جو نہ دھرتی پہ کربلا ہوتی


شمس گر کچھ نہ ہوتا عالَم میں........فکر کہتی ہے فاطمہ ہوتی


شمس جعفری (بلتستانی)


برچسب ها: منقبتِ شہزادی کونین( س) ,
[ بازدید : 109 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ سه شنبه 1 فروردين 1396 ] [ 1:19 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]

حضرت فاطمہ زھرا (س)

حیاتِ حضرت فاطمہ زھرا (ع) پر اجمالی نظر



حضرت صدیقہ طاهره (س) کی عمر مبارک اٹھاره سال تھی آپ (س) کی ولادت باسعادت جمعہ کے دن ۲۰/ بیس جمادی الثانیہ کو بعثت کے پانچویں سال میں هوئی،اور تین جمادی الثانیہ سنہ11/هجری کو سقیفہ بنی ساعده کی بنیاد رکھنے والوں کے ذریعہ شهید هوئیں ،حضرت صدیقہ طاھرہ کے آٹھ القاب ذکر کئے گئے ھیں: راضیه، مرضیه، زهرا، بتول، عذرا، مباركه و طاهره۔اور بعض روایتوں سے استفادہ ھوتا ھے کہ زكیه اور محدثه ٓبھی ان کے القاب میں سے ھیں اور کنیت ام ابیها ھے ۔

انسانی فضائل و کمالات

حضرت رھرا (ع) کو انسانی فضائل و کمالات کے لحاظ سے دیکھا جائے توحضرت زھرا وہ عظیم ہستی ہیں جن کی حقیقی معرفت سے عقل عاجز اور قلم اس عظیم خاتون کے کمالات تحریر کرنے سے قاصر ہے اس عظیم خاتون کے مقام و عظمت کو کس طرح بیان کریں ،جس کے مقام کو ختمی المرتبت محمد المصطفےٰ "وما ینطق عن الھوی ٰ ان ھو الا وحی یوحیـی" کے مالک نے بار بار بیان کرتے ہوئے فرمایا! من عرف ھذہ فقد عرفھا ومن لم یعرف فیھا فھی فاطمة بنت محمد وھی بضعة منى و هى قلبى الذى بين جنبى فمن اذها فقد آذانی ومن آذانی فقد آذالله(بحار الانوار،۵۵) جو اسے جانتا ہے وہ جانتا ہے اور جو اسے نہیں جانتا (وہ جان لے)یہ فاطمہ بنت محمد ہیں اور میرا جز ہے یہ میرا دل ہے جو دوپہلوں کے درمیان ہے جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے خدا کو اذیت پہنچائی ، امام صادق (ع) سے کسی نے سوال کیا ایا اپکی جدہ امجد اپنے زمانے کی خواتین کی سردار تھیں؟ امام نے فرمایا وہ حضرت مریم تھیں جو اپنے زمانے کی خوتین کی سردار تھین " ھی سیدةنساء العالمین والاولین والاخراین " حضرت فاطمہ زہرا س دنیا و آخرت میں تمام اولین و آخرین خواتین کی سردار ہیں انکی یہ عظمت انکے زمانے تک محدود نہیں ہے اگر تمام مخلوقات عالم میں اور پوری تاریخ میں خلق کئے گئے انسانوں کے درمیان بہترین شخصیات کو ڈھونڈنا چاہیں تو ان میں سے ایک یہی مطہرہ ومنورہ شخصیت ہے کہ جس کا نام فاطمہ (س)سیدة نساء العالمین ہے، آپ اس عظیم نبی(ص) کی بیٹی ہیں جنہوں نے انسانیت کی فکروں کو ترقی سے سرفراز کرکے منزل معراج پر پہنچا دیا نیز آپ ایسے مرد الہی کی زوجہ ہیں، جو حق کا ایک اہم رکن اور تاریخ بشریت کے سب سے عظیم نبی کے وجود کا استمرار تھے آپ کمال عقل جمال روح پاکیزہ صفات اور اصل کرم کی آخری منزلوں پر فائز تھیں آپ نے جس معاشرے میں زندگی بسر کی اسے اپنی ضوفشائیوں سے منور کر دیا، آپ نے رسالت الہی کے بر پاکردہ انقلاب میں ایسامقام و مرتبہ حاصل کرلیا اور اس کا اہم رکن بن گئی کہ جس کو سمجھنا قطعا ناممکن ہےاور آپ ان سخت ترین حالات میں اپنے والد کے لئے فرشتہ نجات تھیں یہ زمانہ تھا کہ جب حضرت خدیجہ نے داعی اجل کو لبیک کہا اوع یہی وہ وقت تھا کہ چچا ابوطالب نے دنیاسے رخصت سفرباندھااورپیامبراکرم(ص)کویکتاوتنہاچھوڑدیا یہ وہ وقت تھا جب بیٹی اپنے باپ کی دلجوئی کرتی تھی ان کی خدمت کرتی اور غم و مشکلات کےگردوغبار انکے چہرے سے صاف کرتی تھی اس بچی نے اپنے باپ کی اتنی خدمت کی کہ پیامبر (ص)نے اس سات آٹھ سالہ دختر کو "ام ابیہا"یعنی اپنے باپ کی ماں کہا، باپ کی تمام مشکلات جسے اپنے شانے پر لیا ہواتھایہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آج تک جو کچھ بھی اسلام کے دامن میں باقی بچاہے حضرت فاطمہ زہرا (س)کی فداکاری اور جانفشانی کا نتجہ ہے،بعد از پیامبر اکرم (ص) مکتب اسلام ولایت کی حفاظت میں اولین شہیدہ قرار پائی خدا وند ہمیں فاطمہ زہرا (س)کو حقیقی معنوں میں معرفت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے .آمین



سکندر علے ناصری


برچسب ها: حضرت فاطمہ زھرا (س) ,
[ بازدید : 126 ] [ امتیاز : 0 ] [ نظر شما :
]
[ سه شنبه 1 فروردين 1396 ] [ 0:07 ] [ مؤسسه حضرت فاطمة الزهرا (س) ]
ساخت وبلاگ تالار اسپیس فریم اجاره اسپیس خرید آنتی ویروس نمای چوبی ترموود فنلاندی روف گاردن باغ تالار عروسی فلاورباکس گلچین کلاه کاسکت تجهیزات نمازخانه مجله مثبت زندگی سبد پلاستیکی خرید وسایل شهربازی تولید کننده دیگ بخار تجهیزات آشپزخانه صنعتی پارچه برزنت مجله زندگی بهتر تعمیر ماشین شارژی نوار خطر خرید نایلون حبابدار نایلون حبابدار خرید استند فلزی خرید نظم دهنده لباس خرید بک لینک خرید آنتی ویروس
بستن تبلیغات [X]